• info@CivilPakistanParty.org
  • Lahore, Pakistan
پُرتشدد، غیراخلاقی، اور قانون دشمن احتجاج کا راستہ – تباہی کا راستہ

پُرتشدد، غیراخلاقی، اور قانون دشمن احتجاج کا راستہ – تباہی کا راستہ

سِول پاکستان پارٹی شہریوں کی طرف سے بھی اور حکومت کی طرف سے بھی قانون کی عملداری پر یقین رکھتی ہے۔ خواہ یہ غلط قوانین ہی کیوں نہ ہوں۔ جبکہ سِول پاکستان پارٹی یہ بھی سمجھتی ہے کہ کسی بھی قسم کے احتجاج کے لیے صرف اور صرف پُرامن، اخلاقی اور قانونی جد و جہد کا راستہ ہی اپنایا جانا چاہیے۔ پُرتشدد، غیراخلاقی، اور قانون دشمن راستہ تباہی کا راستہ ہے۔

نئے پارلیمانی محلات بننا ضروری ہیں، یا سکولوں کی خستہ عمارتوں کی مرمت اور بحالی

نئے پارلیمانی محلات بننا ضروری ہیں، یا سکولوں کی خستہ عمارتوں کی مرمت اور بحالی

نئے پارلیمانی محلات بننا ضروری ہیں یا سکولوں کی خستہ عمارتوں کی مرمت اور بحالی ڈان اخبار کے مطابق اسلام آباد میں نئی پارلیمانی لاجز کی تعمیر جاری ہے، جن پر اخراجات کا اندازہ 8.62 ارب روپے ہے۔ ان میں 104 اضافی فیملی سوئٹس، ٹک شاپ، بیوٹی پارلر، باربر شاپ، ٹیلر شاپ، لانڈری شاپ، کیبل ٹی وی آفس، کیفے ٹیریا، جِم کی سہولتیں اور 815 پارکنگ کی جگہیں شامل ہیں۔ نئی پارلیمانی لاجز کے منصوبے کی ذمے داری کسی ایک حکومت پر نہیں آتی، بلکہ یہ ہر قسم کی حکومتوں کے ہاتھوں سے گزر کر یہاں تک پہنچا ہے۔ خواہ یہ سیاسی حکومت ہو، یا عسکری یا مخلوط حکومت، اس سے ہر طرح کی حکومتوں کی ترجیحات واضح ہو کر سامنے آ جاتی ہیں۔ یعنی یہ کہ یہ لوگوں کے ٹیکسوں کو لوگوں پر خرچ نہیں کرنا چاہتیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان میں لڑکیوں اور لڑکوں کے سکولوں […]

پاکستان کا بیشتر میڈیا سیاسی جماعتوں کا دُم چھلا ہے۔

پاکستان کا بیشتر میڈیا سیاسی جماعتوں کا دُم چھلا ہے۔

پاکستان کا بیشتر میڈیا سیاسی جماعتوں کا دُم چھلا ہے۔ سیاسی پارٹیاں جو کچھ کرتی ہیں، اسے اس کے علاوہ اور کچھ نظر نہیں آتا۔ وگرنہ ہر گلی اور ہر سڑک پر سرکار کے پیدا کیے ہوئے مسائل بکھرے پڑے ہیں۔ جیسے اب میڈیا اور صحافی پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی لڑائی میں الجھے ہوئے ہیں۔

پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی لڑائی

پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی لڑائی

پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی لڑائی دکھاوا ہے یا تماشا، اس سے قطع نظر دونوں کی گورنینس میں تھوڑا ہی فرق ہے، کیونکہ دونوں کی توجہ گورنینس پر نہیں، ٹیکس کا پیسہ خرچ کرنے پر ہے۔

آزاد کشمیر میں کچھ برس قبل بھی ایسے ہی پرتشدد حالات پیدا ہوئے تھے۔

آزاد کشمیر میں کچھ برس قبل بھی ایسے ہی پرتشدد حالات پیدا ہوئے تھے۔

آزاد کشمیر میں کچھ برس قبل بھی ایسے ہی پرتشدد حالات پیدا ہوئے تھے۔ اب پھر یہی کچھ ہوا۔ جذبات بھڑکنے کے پیچھے جو رنجشیں اور ناانصافیاں سلگ رہی ہوتی ہیں، حکومت آزاد کشمیر اور وفاقی حکومت ان پر بروقت توجہ نہیں دیتی۔ دونوں صورتوں میں طرزِ حکمرانی کا یہ شاہانہ انداز کب تک برقرار رہ سکتا ہے، حکومت کو بروقت سوچنا اورعمل کرنا چاہیے۔ اپنا طرزِ حکمرانی بدلنا چاہیے۔

جیب کتری جمہوریت از سفینہ سلیم

(یہ کالم  18جون، 2025 کو نوائے وقت میں شائع ہوا۔ اسے نوائے وقت اور مصنفہ کے شکریے کے ساتھ یہاں نقل کیا جا رہا ہے۔) کہنے کو ہم ایک جمہوری ریاست کے باسی ہیں لیکن حقیقت میں ہم ایک ایسی مخلوق میں ڈھل چکے ہیں جو صرف جرمانے بھرنے ٹیکس ادا کرنے اور افسرانِ بالا کی مسکراہٹ کا سبب بننے کے لیے پیدا کی گئی ہے۔ یہاں جمہوریت کا مطلب ہے عوام کو قانون کا غلام بناؤ اور حکمرانوں کو قانون سے آزاد کرو۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ہو تو عوام کا چالان مگر سڑک ہی گڑھوں سے بھری ہو تو عوام کا ہی قصور شہری بغیر ہیلمٹ نکلے تو جرمانہ لیکن سڑک پر روشنی نہ ہو تو اندھیرے میں بھی ریاستی انصاف چمکتا رہتا ہے۔ یہ وہ ملک ہے جہاں شہری سے توقع ہے کہ وہ آئین کا احترام کرے جبکہ خود آئین کی کتابیں وزیروں کے ڈرائنگ […]